سحر گہہ عید میں دور سبو تھا
سحر گہہ عید میں دور سبو تھا
پر اپنے جام میں تجھ بن لہو تھا
غلط تھا آپ سے غافل گزرنا
نہ سمجھے ہم کہ اس قالب میں تو تھا
چمن کی وضع نے ہم کو کیا داغ
کہ ہر غنچہ دل پر آرزو تھا
گل و آئینہ کیا خورشید و مہ کیا
جدھر دیکھا تدھر تیرا ہی رو تھا
کرو گے یاد باتیں تو کہو گے
کہ کوئی رفتۂ بسیار گو تھا
جہاں پر ہے فسانے سے ہمارے
دماغ عشق ہم کو بھی کبھو تھا
مگر دیوانہ تھا گل بھی کسو کا
کہ پیراہن میں سو جاگا رفو تھا
کہیں کیا بال تیرے کھل گئے تھے
کہ جھونکا باؤ کا کچھ مشکبو تھا
نہ دیکھا میرؔ آوارہ کو لیکن
غبار اک ناتواں سا کو بہ کو تھا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0070
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.