عید آئی تو اکثر ہم سے خوشیوں نے منہ پھیر لیا
عید آئی تو اکثر ہم سے خوشیوں نے منہ پھیر لیا
روشنیوں کے تہواروں میں تیرگیوں نے گھیر لیا
صبح ہوئی تو پلک جھپکتے بھول گئے ہم گو شب بھر
دو آنکھوں سے یک بینی کا ایک سبق تا دیر لیا
قامت اپنا سچ پوچھو تو ایسا کوئی کم بھی نہ تھا
لیکن چار طرف سے ہم کو دراز قدوں نے گھیر لیا
دن میں بھی ہم دیکھنے والے خواب کہاں آنکھیں پھوڑیں
خوابوں سے پہلے ہی ہم کو تعبیروں نے گھیر لیا
توبہ توبہ یہ بھی کوئی جینا ہے مضطرؔ صاحب
آنکھ کہیں پہ لڑائی نہ مے پی اور نہ لطف شعر لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.