بیٹھے ہیں عید کو سب یار بغل میں لے کر
بیٹھے ہیں عید کو سب یار بغل میں لے کر
بیٹھیں ہم کیا دل بیمار بغل میں لے کر
کشتۂ ناز فقط اس پہ ہیں نازاں جی میں
کہ نکلتا ہے وہ تلوار بغل میں لے کر
روئے ہم اس کی تمنائے ہم گوشی میں
دل مایوس کو ناچار بغل میں لے کر
بد گمانی سے ہمیں بیٹھتے اٹھتے ہے یہ سوچ
بیٹھے ہوں گے اسے اغیار بغل میں لے کر
مئے الفت کی ترنگ آئی تو آیا دوڑا
شیشۂ مے کو وہ مے خوار بغل میں لے کر
کو بہ کو خانہ نشینی کا ہو اس کی چرچا
بیٹھے جو تجھ سا طرحدار بغل میں لے کر
شب تنہائی میں سو رہتے ہیں مشتاق ترے
بہ تصور تجھے ہر بار بغل میں لے کر
سن کے ہم محو چمن اس کو غضنفرؔ آئے
دل پر داغ سے گل زار بغل میں لے کر
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi(2) (Pg. 162)
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.