Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوریاں سمٹنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

امجد اسلام امجد

دوریاں سمٹنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    دوریاں سمٹنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    رنجشوں کے مٹنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    ہجر کے دوراہے پر ایک پل نہ ٹھہرا وہ

    راستے بدلنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    آنکھ سے نہ ہٹنا تم آنکھ کے جھپکنے تک

    آنکھ کے جھپکنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    حادثہ بھی ہونے میں وقت کچھ تو لیتا ہے

    بخت کے بگڑنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    خشک بھی نہ ہو پائی روشنائی حرفوں کی

    جان من مکرنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    فرد کی نہیں ہے یہ بات ہے قبیلے کی

    گر کے پھر سنبھلنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    درد کی کہانی کو عشق کے فسانے کو

    داستان بننے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    دستکیں بھی دینے پر در اگر نہ کھلتا ہو

    سیڑھیاں اترنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    خواہشیں پرندوں سے لاکھ ملتی جلتی ہوں

    دوست پر نکلنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    عمر بھر کی مہلت تو وقت ہے تعارف کا

    زندگی سمجھنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    رنگ یوں تو ہوتے ہیں بادلوں کے اندر ہی

    پر دھنک کے بننے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    ان کی اور پھولوں کی ایک سی ردائیں ہیں

    تتلیاں پکڑنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    زلزلے کی صورت میں عشق وار کرتا ہے

    سوچنے سمجھنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    بھیڑ وقت لیتی ہے رہنما پرکھنے میں

    کاروان بننے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    ہو چمن کے پھولوں کا یا کسی پری وش کا

    حسن کے سنورنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    مستقل نہیں امجدؔ یہ دھواں مقدر کا

    لکڑیاں سلگنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Batain Kartay Din (Pg. 155)
    • Author : Amjad Islam Amjad
    • مطبع : Sang-e-meel Publications (2014)
    • اشاعت : 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے