دور افق کے پار سے آواز کے پروردگار
دور افق کے پار سے آواز کے پروردگار
صدیوں سوئی خامشی کو سامنے آ کر پکار
جانے کن ہاتھوں نے کھیلا رات ساحل پر شکار
شیر کی آواز کو ترسا کئے سونے کچھار
خواب کے سوکھے ہوئے خاکوں میں لذت کا غبار
نیند کے دیمک زدہ گتے کے پیچھے انتظار
تیرگی کیسے مٹے گی تیری نصرت کے بغیر
آسماں کی سیڑھیوں سے نقرئی فوجیں اتار
آخر شب سب ستارے سو رہے ہیں بے خبر
کوئی سورج کو خبر کر دو کہ اب شب خون مار
پھیلتا جاتا ہے کرنوں کا سنہری جال پھر
جگمگا اٹھی ہیں شمشیریں قطار اندر قطار
جانے کس کو ڈھونڈنے داخل ہوا ہے جسم میں
ہڈیوں میں راستہ کرتا ہوا پیلا بخار
جسم کی مٹی نہ لے جائے بہا کر ساتھ میں
دل کی گہرائی میں گرتا خواہشوں کا آبشار
- کتاب : Hashr ki subh darakhshaz ho (Pg. 242)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.