دکھ کے جنگل میں پھرتے ہیں کب سے مارے مارے لوگ
دکھ کے جنگل میں پھرتے ہیں کب سے مارے مارے لوگ
جو ہوتا ہے سہہ لیتے ہیں کیسے ہیں بے چارے لوگ
جیون جیون ہم نے جگ میں کھیل یہی ہوتے دیکھا
دھیرے دھیرے جیتی دنیا دھیرے دھیرے ہارے لوگ
وقت سنگھاسن پر بیٹھا ہے اپنے راگ سناتا ہے
سنگت دینے کو پاتے ہیں سانسوں کے اکتارے لوگ
نیکی اک دن کام آتی ہے ہم کو کیا سمجھاتے ہو
ہم نے بے بس مرتے دیکھے کیسے پیارے پیارے لوگ
اس نگری میں کیوں ملتی ہے روٹی سپنوں کے بدلے
جن کی نگری ہے وہ جانیں ہم ٹھہرے بنجارے لوگ
- کتاب : tarkash (Pg. 141)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.