ڈبوئے دیتا ہے خود آگہی کا بار مجھے
ڈبوئے دیتا ہے خود آگہی کا بار مجھے
میں ڈھلتا نشہ ہوں موج طرب ابھار مجھے
اے روح عصر میں تیرا ہوں تیرا حصہ ہوں
خود اپنا خواب سمجھ کر ذرا سنوار مجھے
بکھر کے سب میں عبث انتظار ہے اپنا
جلا کے خاک کر اے شمع انتظار مجھے
صدائے رفتہ سہی لوٹ کر میں آؤں گا
فراز خواب سے اے زندگی پکار مجھے
عذاب یہ ہے کہ مجھے جیسے پھول اور بھی ہیں
صلیب شاخ سے دست خزاں اتار مجھے
غریب شہر نوا ہی سہی مگر یارو
بہت ہے اپنی ہی آواز کا دیار مجھے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.