گرج برس پیاسی دھرتی پر پھر پانی دے مولا
گرج برس پیاسی دھرتی پر پھر پانی دے مولا
چڑیوں کو دانے بچوں کو گڑ دھانی دے مولا
دو اور دو کا جوڑ ہمیشہ چار کہاں ہوتا ہے
سوچ سمجھ والوں کو تھوڑی نادانی دے مولا
پھر روشن کر زہر کا پیالہ چمکا نئی صلیبیں
جھوٹوں کی دنیا میں سچ کو تابانی دے مولا
پھر مورت سے باہر آ کر چاروں اور بکھر جا
پھر مندر کو کوئی میراؔ دیوانی دے مولا
تیرے ہوتے کوئی کسی کی جان کا دشمن کیوں ہو
جینے والوں کو مرنے کی آسانی دے مولا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.