تم کوئی اس سے توقع نہ لگانا مرے دوست
تم کوئی اس سے توقع نہ لگانا مرے دوست
یہ زمانہ ہے زمانہ ہے زمانہ مرے دوست
سامنے تو ہو تصور میں کہانی کوئی
اک حقیقت سے بڑا ایک فسانہ مرے دوست
میرے بیٹے میں تمہیں دوست سمجھنے لگا ہوں
تم بڑے ہو کے مجھے دنیا دکھانا مرے دوست
دیکھ سکتا بھی نہیں مجھ کو ضرورت بھی نہیں
میری تصویر مگر اس کو دکھانا مرے دوست
کہنے والے نے کہا دیکھ کے چہرہ میرا
غم خزانہ ہے اسے سب سے چھپانا مرے دوست
تیری محفل کے لیے باعث برکت ہوگا
نا مرادان محبت کو بلانا مرے دوست
تم کو معلوم تو ہے مجھ پہ جو گزری تیمورؔ
پوچھ کر مجھ سے ضروری ہے رلانا مرے دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.