تیری آنکھیں نہ رہیں آئینہ خانہ مرے دوست
تیری آنکھیں نہ رہیں آئینہ خانہ مرے دوست
کتنی تیزی سے بدلتا ہے زمانہ مرے دوست
جانے کس کام میں مصروف رہا برسوں تک
یاد آیا ہی نہیں تجھ کو بھلانا مرے دوست
پوچھنا مت کہ یہ کیا حال بنا رکھا ہے
آئینہ بن کے مرا دل نہ دکھانا مرے دوست
اس ملاقات میں جو غیر ضروری ہو جائے
یاد رہتا ہے کسے ہاتھ ملانا مرے دوست
دیکھنا مجھ کو مگر میری پذیرائی کو
اپنی آنکھوں میں ستارے نہ سجانا مرے دوست
اب وہ تتلی ہے نہ وہ عمر تعاقب والی
میں نہ کہتا تھا بہت دور نہ جانا مرے دوست
ہجر تقدیر میں لکھا تھا کہ مجبوری تھی
چھوڑ اس بات سے کیا ملنا ملانا مرے دوست
تو نے احسان کیا اپنا بنا کر مجھ کو
ورنہ میں کیا تھا حقیقت نہ فسانہ مرے دوست
اس کہانی میں کسے کون کہاں چھوڑ گیا
یاد آ جائے تو مجھ کو بھی بتانا مرے دوست
چھوڑ آیا ہوں ہواؤں کی نگہبانی میں
وہ سمندر وہ جزیرہ وہ خزانہ مرے دوست
ایسے رستوں پہ جو آپس میں کہیں ملتے ہوں
کیوں نہ اس موڑ سے ہو جائیں روانہ مرے دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.