دوست کچھ اور بھی ہیں تیرے علاوہ مرے دوست
دوست کچھ اور بھی ہیں تیرے علاوہ مرے دوست
کئی صحرا مرے ہمدم کئی دریا مرے دوست
تو بھی ہو میں بھی ہوں اک جگہ پہ اور وقت بھی ہو
اتنی گنجائشیں رکھتی نہیں دنیا مرے دوست!
تیری آنکھوں پہ مرا خواب سفر ختم ہوا
جیسے ساحل پہ اتر جائے سفینہ مرے دوست!
زیست بے معنی وہی بے سر و سامانی وہی
پھر بھی جب تک ہے تری دھوپ کا سایا مرے دوست!
اب تو لگتا ہے جدائی کا سبب کچھ بھی نہ تھا
آدمی بھول بھی سکتا ہے نہ رستا مرے دوست!
راہ تکتے ہیں کہیں دور کئی سست چراغ
اور ہوا تیز ہوئی جاتی ہے اچھا مرے دوست!
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 28.01.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.