دن کی آہیں نہ گئیں رات کے نالے نہ گئے
دن کی آہیں نہ گئیں رات کے نالے نہ گئے
میرے دل سوز مرے چاہنے والے نہ گئے
اپنے ماتھے کی شکن تم سے مٹائی نہ گئی
اپنی تقدیر کے بل ہم سے نکالے نہ گئے
تذکرہ سوز محبت کا کیا تھا اک بار
تا دم مرگ زباں سے مری چھالے نہ گئے
شمع رو ہو کے فقط تم نے جلانا سیکھا
میرے غم میں کبھی دو اشک نکالے نہ گئے
آج تک ساتھ ہیں سرکار جنوں کے تحفے
سر کا چکر نہ گیا پاؤں کے چھالے نہ گئے
وہ بھلا پیچ نکالیں گے مری قسمت کے
اپنے بالوں کے تو بل ان سے نکالے نہ گئے
کوئی شب ایسی نہ گزری کہ بنا کر گیسو
سیکڑوں بل مری تقدیر میں ڈالے نہ گئے
ہم سفر ایسے وفادار کہاں ملتے ہیں
تیرے وحشی کے قدم چھوڑ کے چھالے نہ گئے
اپنا دیوان مرقع ہے حسینوں کا جلیلؔ
نکتہ چیں تھک گئے کچھ عیب نکالے نہ گئے
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 133)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.