دماغ و دل کی تھکان والا
دماغ و دل کی تھکان والا
کڑا سفر ہے گمان والا
یقین کرنے چلے تو ہو پر
یہ راستا ہے ڈھلان والا
لگی ہے آگ اپنے دشت دل میں
ڈرا ہوا ہے مچان والا
ہیں سامنے وہ سوال آنکھیں
مجھے ہے ڈر امتحان والا
زمیں بناتے ہوئے یقیناً
نشہ میں تھا آسمان والا
سپردگی اور اتنی جلدی
مزہ تو ہو کھینچ تان والا
ادب کی خدمت کا سوچتا ہوں
بتاؤ کوئی دکان والا
سبھی ہوئے ناامید مجھ سے
یہ وقت ہے اطمینان والا
میں اک تو سردار وہ بھی شاعر
پھر اس پہ اردو زبان والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.