دل پہ وہ وقت بھی کس درجہ گراں ہوتا ہے
دل پہ وہ وقت بھی کس درجہ گراں ہوتا ہے
ضبط جب داخل فریاد و فغاں ہوتا ہے
کیسے بتلائیں کہ وہ درد کہاں ہوتا ہے
خون بن کر جو رگ و پے میں رواں ہوتا ہے
عشق ہی کب ہے جو مانوس زباں ہوتا ہے
درد ہی کب ہے جو محتاج بیاں ہوتا ہے
جتنی جتنی ستم یار سے کھاتا ہے شکست
دل جواں اور جواں اور جواں ہوتا ہے
واہ کیا چیز ہے یہ شدت ربط باہم
بارہا خود پہ مجھے تیرا گماں ہوتا ہے
کتنی پامال امنگوں کا ہے مدفن مت پوچھ
وہ تبسم جو حقیقت میں فغاں ہوتا ہے
عشق سر تا بہ قدم آتش سوزاں ہے مگر
اس میں شعلہ نہ شرارہ نہ دھواں ہوتا ہے
کیا یہ انصاف ہے اے خالق صبح گلشن
کوئی ہنستا ہے کوئی گریہ کناں ہوتا ہے
غم کی بڑھتی ہوئی یورش سے نہ گھبرا عامرؔ
غم بھی اک منزل راحت کا نشاں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.