دل نے امداد کبھی حسب ضرورت نہیں دی
دل نے امداد کبھی حسب ضرورت نہیں دی
دشت میں عقل نہ دی شہر میں وحشت نہیں دی
عشق تو آج بھی ہے کس کے لہو سے سرسبز
کس مہم کے لیے ہم نے تجھے اجرت نہیں دی
دھوپ بولی کہ میں آبائی وطن ہوں تیرا
میں نے پھر سایۂ دیوار کو زحمت نہیں دی
عشق میں ایک بڑا ظلم ہے ثابت قدمی
وقت نے بھی ہمیں اس باب میں قدرت نہیں دی
سر سلامت لیے لوٹ آئے گلی سے اس کی
یار نے ہم کو کوئی ڈھنگ کی خدمت نہیں دی
کون سی ایسی خوشی ہے جو ملی ہو اک بار
اور تا عمر ہمیں جس نے اذیت نہیں دی
اہل دل نے کبھی مخلوط حکومت نہ بنائی
عقل والوں نے بھی بے شرط حمایت نہیں دی
فرحتؔ احساس تو ہم خود ہی بنے ہیں ورنہ
فرحت اللہ نے کبھی اس کی اجازت نہیں دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.