دل کی رہ جائے نہ دل میں یہ کہانی کہہ لو
دل کی رہ جائے نہ دل میں یہ کہانی کہہ لو
چاہے دو حرف لکھو چاہے زبانی کہہ لو
میں نے مرنے کی دعا مانگی وہ پوری نہ ہوئی
بس اسی کو مرے جینے کی نشانی کہہ لو
صرصر وقت اڑا لے گئی روداد حیات
وہی اوراق جنہیں عہد جوانی کہہ لو
جب نہیں شاخ چمن پر تو مرا نام ہی کیا
برگ آوارہ کہو برگ خزانی کہہ لو
تم سے کہنے کی نہ تھی بات مگر کہہ بیٹھا
اب اسے میری طبیعت کی روانی کہہ لو
وہی اک قصہ زمانے کو مرا یاد رہا
وہی اک بات جسے آج پرانی کہہ لو
ہم پہ جو گزری ہے بس اس کو رقم کرتے ہیں
آپ بیتی کہو یا مرثیہ خوانی کہہ لو
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 82)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.