دل ڈھونڈھتی ہے نگہ کسی کی
دل ڈھونڈھتی ہے نگہ کسی کی
آئینے کی ہے نہ آرسی کی
مالک مرے میں نے مے کشی کی
لیکن یہ خطا کبھی کبھی کی
کیا شکل ہے وصل میں کسی کی
تصویر ہیں اپنی بے بسی کی
کھل جائے صبا کی پاک بازی
بو پھوٹے جو باغ میں کلی کی
کم بخت کبھی نہ خوش ہوا تو
اے غم تری ہر طرح خوشی کی
منہ ہم نے ہنسی ہنسی میں چوما
جو ہو گئی بات تھی ہنسی کی
تانا سا تنا ہے میکدے میں
پگڑی اچھلی ہے شیخ جی کی
ہم کو جو دیا تو اور کا دل
دل لے کے یہ اچھی دل لگی کی
یوں بھی تو چلا نہ کام اپنا
دشمن سے بھی ہم نے دوستی کی
پائے گئے جس میں دل کے اجزا
ہوگی وہ خاک اسی گلی کی
ایسی ہے کہ پی سکے گا واعظ
ہے تازہ کشید آج ہی کی
مے خلد میں ہوگی صورت حور
میخانے میں شکل ہے پری کی
گھر ہے نہ کہیں نشاں لحد کا
مٹی ہے خراب بے کسی کی
سچ یہ ہے کہ زندگی ہو یا موت
ہر چیز بری ہے مفلسی کی
اچھی ہے گزک سے، تلخ مے سے
ملتی رہے روز روکھی پھیکی
کچھ کچھ ہے ریاضؔ میرؔ کا رنگ
کچھ شان ہے ہم میں مصحفیؔ کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.