دیواروں پر گیلی ریکھائیں روتی ہیں
دیواروں پر گیلی ریکھائیں روتی ہیں
تینوں پر گھنگھرو کی بوندیں ناچ رہی ہیں
پیروں میں مکڑی نے جالا تان رکھا ہے
پر پھیلا کر چڑیاں کاندھے پر بیٹھی ہیں
ڈول رہے ہیں آنکھوں میں پتھر کے سائے
شریانوں میں بہتی ندیاں سوکھ چکی ہیں
در پر ویرانی کا پردہ جھول رہا ہے
کھونٹی سے تنہائی کی بیلیں لٹکی ہیں
مجھ سے مت بولو میں آج بھرا بیٹھا ہوں
سگریٹ کے دونوں پیکٹ بالکل خالی ہیں
دشمن کیوں زحمت فرمائیں میری خاطر
خود کو مخلص کہنے والے ہی کافی ہیں
بچپن میں آکاش کو چھوتا سا لگتا تھا
اس پیپل کی شاخیں اب کتنی نیچی ہیں
زخموں کی چھلنی میں ان کو چھان رہا ہوں
کرنیں اپنے ساتھ اندھیرے بھی لائی ہیں
چلیے صاحب اور کوئی دروازہ دیکھیں
آج مظفرؔ کی باتیں بہکی بہکی ہیں
- کتاب : kamaan (Pg. 198)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.