دیوار اب کہیں نہ کوئی در دکھائی دے
دیوار اب کہیں نہ کوئی در دکھائی دے
چاروں طرف بس ایک سمندر دکھائی دے
گھر پر نظر کروں تو بیابان سا لگے
اور دشت بے کنار مجھے گھر دکھائی دے
خوابوں کے درمیان ہے مدت سے ایک جنگ
میدان کارزار نہ لشکر دکھائی دے
یہ کیا کہ پھر بھی جسم ہے اپنا لہو لہان
آتا ہوا کہیں سے نہ پتھر دکھائی دے
ہر شام زندگی کا نیا خواب لے کے آئے
ہر صبح اپنی موت کا منظر دکھائی دے
اس طرح پڑھ رہے ہیں وہ تحریر ہاتھ کی
ہاتھوں میں جیسے میرا مقدر دکھائی دے
تیر و کمان آپ بھی محسنؔ سنبھالیے
جب دوستی کی آڑ میں خنجر دکھائی دے
- کتاب : sheerazah (Pg. 56)
- Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
- مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.