دھوپ میں ہم ہیں کبھی ہم چھاؤں میں
دھوپ میں ہم ہیں کبھی ہم چھاؤں میں
راستے الجھے ہوئے ہیں پاؤں میں
بستیوں میں ہم بھی رہتے ہیں مگر
جیسے آوارہ ہوا صحراؤں میں
ہم نے اپنایا درختوں کا چلن
خود کبھی بیٹھے نہ اپنی چھاؤں میں
کس قدر نادان ہیں اہل جہاں
ہم گنے جانے لگے داناؤں میں
سامنے کچھ دیر لہراتے رہے
پھر وہ ساحل بہہ گئے دریاؤں میں
اک یہی دنیا بدلتی ہے فروغؔ
کیسی کیسی اجنبی دنیاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.