پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا
دلچسپ معلومات
آخری شعر میں ثروت حسین کی طرف اشارہ ہے جنہوں نے ٹرین سے خوکشی کی
پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا
میں بھیگ جاؤں گا چھتری نہیں بناؤں گا
اگر خدا نے بنانے کا اختیار دیا
علم بناؤں گا برچھی نہیں بناؤں گا
فریب دے کے ترا جسم جیت لوں لیکن
میں پیڑ کاٹ کے کشتی نہیں بناؤں گا
گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوں
نئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا
میں دشمنوں سے اگر جنگ جیت بھی جاؤں
تو ان کی عورتیں قیدی نہیں بناؤں گا
تمہیں پتا تو چلے بے زبان چیز کا دکھ
میں اب چراغ کی لو ہی نہیں بناؤں گا
میں ایک فلم بناؤں گا اپنے ثروتؔ پر
اور اس میں ریل کی پٹری نہیں بناؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.