دھیرے دھیرے ڈھلتے سورج کا سفر میرا بھی ہے
دھیرے دھیرے ڈھلتے سورج کا سفر میرا بھی ہے
شام بتلاتی ہے مجھ کو ایک گھر میرا بھی ہے
جس ندی کا تو کنارہ ہے اسی کا میں بھی ہوں
تیرے حصے میں جو ہے وہ ہی بھنور میرا بھی ہے
ایک پگڈنڈی چلی جنگل میں بس یہ سوچ کر
دشت کے اس پار شاید ایک گھر میرا بھی ہے
پھوٹتے ہی ایک انکر نے درختوں سے کہا
آسماں اک چاہئے مجھ کو کہ سر میرا بھی ہے
آج بیداری مجھے شب بھر یہ سمجھاتی رہی
اک ذرا سا حق تمہارے خوابوں پر میرا بھی ہے
میرے اشکوں میں چھپی تھی سواتی کی اک بوند بھی
اس سمندر میں کہیں پر اک گہر میرا بھی ہے
شاخ پر شب کی لگے اس چاند میں ہے دھوپ جو
وہ مری آنکھوں کی ہے سو وہ ثمر میرا بھی ہے
تو جہاں پر خاک اڑانے جا رہا ہے اے جنوں
ہاں انہیں ویرانیوں میں اک کھنڈر میرا بھی ہے
جان جاتے ہیں پتا آتشؔ دھوئیں سے سب مرا
سوچتا رہتا ہوں کیا کوئی مفر میرا بھی ہے
- کتاب : Chand Dinner per Baitha Hai (Pg. 93)
- Author : Swapnil Tiwari
- مطبع : Anybook, Gurgaon (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.