دیکھوں ہوں یوں میں اس ستم ایجاد کی طرف
دیکھوں ہوں یوں میں اس ستم ایجاد کی طرف
جوں صید وقت ذبح کے صیاد کی طرف
نے دانہ ہم قیاس کیا نے لحاظ دام
دھنس گئے قفس میں دیکھ کے صیاد کی طرف
ثابت نہ ہووے خون مرا روز باز پرس
بولیں گے اہل حشر سو جلاد کی طرف
پتھر کی لیکھ تھا سخن اس کا ہزار حیف
بولی زبان تیشہ نہ فرہاد کی طرف
طرہ کے تیرے واسطے صد چوب شانہ دار
قمری گئی ہے کاٹنے شمشاد کی طرف
سوداؔ تو اس غزل کو غزل در غزل ہی کہہ
ہونا ہے تجھ کو میرؔ سے استاد کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.