دیکھیں کیا اب کے اسیری ہمیں دکھلاتی ہے
دیکھیں کیا اب کے اسیری ہمیں دکھلاتی ہے
لوگ کہتے ہیں کہ پھر فصل بہار آتی ہے
غش چلا آتا ہے اور آنکھ مندی جاتی ہے
ہم کو کیا کیا مری بے طاقتی دکھلاتی ہے
کیا سنا اس نے کہیں رخصت گل کا مذکور
عندلیب آج قفس میں پڑی چلاتی ہے
طائر روح کو پرواز کا ہر دم ہے خیال
قفس تن میں مری جان یہ گھبراتی ہے
دیکھ روتے مجھے ہنس ہنس کہے جانا ہر دم
جان سے مجھ کو تو تیری یہ ادا بھاتی ہے
بزم ہستی میں تو بیٹھا ہے ہوسؔ کیا غافل
کچھ جو کرنا ہے تو کر عمر چلی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.