دیکھیں آئینے کے مانند سہیں غم کی طرح
دیکھیں آئینے کے مانند سہیں غم کی طرح
ہم کہ ہیں بزم گل و لالہ میں شبنم کی طرح
وقت بے مہر ہے اس فرصت کمیاب میں تم
میری آنکھوں میں رہو خواب مجسم کی طرح
عرصۂ عمر میں کیا کیا نہ رتیں آئیں مگر
کوئی ٹھہری نہ یہاں درد کے موسم کی طرح
کس طرح اس سے کہوں زخم بھی ہیں اس کی عطا
ہاتھ جس کا مرے سینے پہ ہے مرہم کی طرح
میں نے چاہا تھا کہ اک جست میں پہنچوں لیکن
راہ میں سنگ تھے البتہ و تاہم کی طرح
تیرا احساں ہے کہ شاداب رہا کنج خیال
دل پر خوں کی طرح دیدۂ پر نم کی طرح
اس کی گفتار نے چھوڑا نہ کہیں کا ہم کو
ذائقہ شہد سا تھا اور اثر سم کی طرح
لوگ تسلیم سے تخریب تک آ پہنچے ہیں
ڈالنے نکلے ہیں اک اور ہی عالم کی طرح
سعیٔ اظہار ضیاؔ کانچ کے ٹوٹے ہوئے لفظ
آرزوئیں ہیں کسی محفل برہم کی طرح
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 279)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.