دیکھ کوہ نارسا بن کر بھرم رکھا ترا
دیکھ کوہ نارسا بن کر بھرم رکھا ترا
میں کہ تھا اک ذرۂ بیتاب اے صحرا ترا
کون ساقی کیسا پیمانہ کہاں صہبائے تیز
آبرو یوں رہ گئی ہے سر میں تھا سودا ترا
سب گریباں سی رہے ہیں صحن گل میں بیٹھ کر
کون اب صحرا کو جائے، ہے کہاں چرچا ترا
اب عناصر میں توازن ڈھونڈنے جائیں کہاں
ہم جسے ہم راز سمجھے پاسباں نکلا ترا
بند دروازے کئے بیٹھے ہیں اب اہل جنوں
تختیاں ناموں کی پڑھ کر کیا کرے رسوا ترا
داد تو اہل مروت دے گئے راحت تجھے
شعر بھی ان کو نظر آیا کوئی اچھا ترا
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 145)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.