تجھ سے بچھڑ کر کیا ہوں میں اب باہر آ کر دیکھ
تجھ سے بچھڑ کر کیا ہوں میں اب باہر آ کر دیکھ
ہمت ہے تو میری حالت آنکھ ملا کر دیکھ
شام ہے گہری تیز ہوا ہے سر پہ کھڑی ہے رات
رستہ گئے مسافر کا اب دیا جلا کر دیکھ
دروازے کے پاس آ آ کر واپس مڑتی چاپ
کون ہے اس سنسان گلی میں پاس بلا کر دیکھ
شاید کوئی دیکھنے والا ہو جائے حیران
کمرے کی دیواروں پر کوئی نقش بنا کر دیکھ
تو بھی منیرؔ اب بھرے جہاں میں مل کر رہنا سیکھ
باہر سے تو دیکھ لیا اب اندر جا کر دیکھ
- کتاب : kulliyat-e-muniir niyaazii (Pg. 236)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.