دیار ہوش کی پہلے جنوں خبر لینا
دیار ہوش کی پہلے جنوں خبر لینا
اڑا کے دھول نہ مٹی خراب کر لینا
جفا بھی ہو تو وہ تم جانو اور ہم جانیں
نہ ہو کسی کو خبر اس طرح خبر لینا
نشانی لے کے چلیں گے وطن کو غربت کی
کہیں سے دشت کا دامن ذرا کتر لینا
نیاز حسن بھی ہے زندگی کے دھندوں میں
کسی پہ مرنے کی فرصت ملے تو مر لینا
اسی جہان سے ملتا ہے درس عبرت بھی
ہزار شرط ہے لینا نہ کچھ مگر لینا
نہ مے کشی نہ عبادت ہماری عادت ہے
کہ سامنے کوئی کام آ گیا تو کر لینا
وفا خراب ہے رفتار بحر ہستی کی
ابھی تو ڈوب ہی جا پھر کبھی ابھر لینا
جناب شیخ تو بار گنہ سے گھبرائے
ہمی اٹھائیں گے ناطقؔ ذرا ادھر لینا
- Deewan-e-Natiq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.