دروازہ بند دیکھ کے میرے مکان کا
دروازہ بند دیکھ کے میرے مکان کا
جھونکا ہوا کا کھڑکی کے پردے ہلا گیا
وہ جان نو بہار جدھر سے گزر گیا
پیڑوں نے پھول پتوں سے رستہ چھپا لیا
اس کے قریب جانے کا انجام یہ ہوا
میں اپنے آپ سے بھی بہت دور جا پڑا
انگڑائی لے رہی تھی گلستاں میں جب بہار
ہر پھول اپنے رنگ کی آتش میں جل گیا
کانٹے سے ٹوٹتے ہیں مرے انگ انگ میں
رگ رگ میں چاند جلتا ہوا زہر بھر گیا
آنکھوں نے اس کو دیکھا نہیں اس کے باوجود
دل اس کی یاد سے کبھی غافل نہیں رہا
دروازہ کھٹکھٹا کے ستارے چلے گئے
خوابوں کی شال اوڑھ کے میں اونگھتا رہا
شب چاندنی کی آنچ میں تپ کر نکھر گئی
سورج کی جلتی آگ میں دن خاک ہو گیا
سڑکیں تمام دھوپ سے انگارہ ہو گئیں
اندھی ہوائیں چلتی ہیں ان پر برہنہ پا
وہ آئے تھوڑی دیر رکے اور چلے گئے
عادلؔ میں سر جھکائے ہوئے چپ کھڑا رہا
- کتاب : Hashr ki subh darakhshaz ho (Pg. 208)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.