دریائے شب کے پار اتارے مجھے کوئی
دریائے شب کے پار اتارے مجھے کوئی
تنہائی ڈس رہی ہے پکارے مجھے کوئی
گو جانتا ہوں سب ہی نشانے پہ ہیں یہاں
پاگل ہوں چاہتا ہوں نہ مارے مجھے کوئی
مٹھی صدف نے بھینچ رکھی ہے کہ چھو کے دیکھ
موتی پکارتا ہے ابھارے مجھے کوئی
کانٹوں میں رکھ کے پھول ہوا میں اڑا کے خاک
کرتا ہے سو طرح سے اشارے مجھے کوئی
اب تک تو خودکشی کا ارادہ نہیں کیا
ملتا ہے کیوں ندی کے کنارے مجھے کوئی
بکھرا ہوا ہوں وقت کے شانے پہ گرد سا
اک زلف پر شکن ہوں سنوارے مجھے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.