ریت آنکھوں میں بھر گیا دریا
کیسے آیا کدھر گیا دریا
راستہ مل سکا نہ آنکھوں سے
میرے اندر ہی مر گیا دریا
میں تو پیاسا تھا خشک صحرا سا
مجھ میں کیسے اتر گیا دریا
اس کی آنکھوں کی دیکھ گہرائی
خامشی سے گزر گیا دریا
بات کتنی تھی مختصر اس کی
وہ تو کوزے میں بھر گیا دریا
پھر مقدر وہاں تھی بربادی
جس طرف سے گزر گیا دریا
دیکھنے کی تھیں اس کی موجیں پھر
بات سے جب مکر گیا دریا
دیکھ کر اس قدر تلاطم کو
میری آنکھوں سے ڈر گیا دریا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.