ڈر ڈر کے جسے میں سن رہا ہوں
ڈر ڈر کے جسے میں سن رہا ہوں
کھوئی ہوئی اپنی ہی صدا ہوں
ہر لمحۂ ہجر اک صدی تھا
پوچھو نہ کہ کب سے جی رہا ہوں
جب آنکھ میں آ گئے ہیں آنسو
خود بزم طرب سے اٹھ گیا ہوں
چھٹتی نہیں خوئے حق شناسی
سقراط ہوں زہر پی رہا ہوں
رہبر کی نہیں مجھے ضرورت
ہر راہ کا موڑ جانتا ہوں
منزل نہ ملی تو غم نہیں ہے
اپنے کو تو کھو کے پا گیا ہوں
اپنی ہی ہوس تھی سر کشیدہ
دامن سے الجھ کے گر پڑا ہوں
عریانئ فکر کھل نہ جائے
خوابوں کے لباس سی رہا ہوں
ہر منزل مرگ آفریں میں
سرگشتۂ زندگی رہا ہوں
دھبے ہیں بہت سے تیرگی کے
کن روشنیوں میں گھر گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.