سبب کیا پوچھتے ہو عشق کی آشفتہ حالی کا
سبب کیا پوچھتے ہو عشق کی آشفتہ حالی کا
دوانہ ہے کسو دلبر کی وضع لاوبالی کا
بھرا ہے شہد کانوں میں سماعت کی حلاوت سے
کہوں کیا ذائقہ شیریں دہن کی خوش مقالی کا
تری آنکھوں کے آگے رو کے آہ سرد بھرتا ہوں
کہ نت ہے ذوق مستوں کو ہوائے برشگالی کا
دل بے تاب جیوں سیماب حسرت سے تڑپتا ہے
ادا سے جب لہکتا ہیگا موتی اس کی بالی کا
کیا ہوں عشق میں تعریف اس مہ رو کے ابرو کی
ہر اک مصرع ہے میرا رشک دیوان ہلالی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.