دالان میں کبھی کبھی چھت پر کھڑا ہوں میں
دالان میں کبھی کبھی چھت پر کھڑا ہوں میں
سایوں کے انتظار میں شب بھر کھڑا ہوں میں
کیا ہو گیا کہ بیٹھ گئی خاک بھی مری
کیا بات ہے کہ اپنے ہی اوپر کھڑا ہوں میں
پھیلا ہوا ہے سامنے صحرائے بے کنار
آنکھوں میں اپنی لے کے سمندر کھڑا ہوں میں
سناٹا میرے چاروں طرف ہے بچھا ہوا
بس دل کی دھڑکنوں کو پکڑ کر کھڑا ہوں میں
سویا ہوا ہے مجھ میں کوئی شخص آج رات
لگتا ہے اپنے جسم سے باہر کھڑا ہوں میں
اک ہاتھ میں ہے آئینۂ ذات و کائنات
اک ہاتھ میں لیے ہوئے پتھر کھڑا ہوں میں
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 24)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 26)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.