چپ رہے تو شہر کی ہنگامہ آرائی ملی
چپ رہے تو شہر کی ہنگامہ آرائی ملی
اب اگر کھولے تو ہم کو قید تنہائی ملی
زندگی کی ظلمتیں اپنے لہو میں رچ گئیں
تب کہیں جا کر ہمیں آنکھوں کی بینائی ملی
موسم گل کی نئی تقسیم حیراں کر گئی
زخم پھولوں کو ملے کانٹوں کو رعنائی ملی
سطح دریا پر ابھرنے کی تمنا ہی نہیں
عرش پر پہنچے ہوئے ہیں جب سے گہرائی ملی
دوسروں کو سنگ دل کہنا بڑا آسان تھا
خود کو جب دیکھا تو اپنی آنکھ پتھرائی ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.