Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چتون کی کہوں یا کہ اشارات کی گرمی

نظیر اکبرآبادی

چتون کی کہوں یا کہ اشارات کی گرمی

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    چتون کی کہوں یا کہ اشارات کی گرمی

    ہے نام خدا اس میں ہر اک بات کی گرمی

    رونے سے مرے اس کو عرق آ گیا یارو

    سچ ہے کہ بری ہوتی ہے برسات کی گرمی

    ٹک پھول چھوا تھا سو نزاکت سے کئی بار

    رہ رہ کے دکھائی مجھے گل ہات کی گرمی

    کھلواتے ہی بندوں کے بدن گرم ہو آیا

    شاید کہ لگی اس کو مرے ہات کی گرمی

    جلتا ہوں میں اور شعلے نہیں دیتے دکھائی

    ہے عشق میں یارو یہ طلسمات کی گرمی

    رہنا ہے کوئی دن تو سمجھ جائیو اے دل

    یاں پھر وہی ٹھہری ہے ملاقات کی گرمی

    گرمی تھی کہیں آہ ہم افسردہ دلوں میں

    ساقی کی فقط ہے یہ عنایات کی گرمی

    آتے ہی جو تم میرے گلے لگ گئے واللہ

    اس وقت تو اس گرمی نے سب مات کی گرمی

    کہتا ہے وہ جس دم کہ چلو ہم سے نہ بولو

    اس بات میں ہے اور ہی اک بات کی گرمی

    سب پوچ ہے ظاہر کی یہ شوخی و شرارت

    معشوق میں جب تک کہ نہ ہو ذات کی گرمی

    تم غصہ ہو یا قہر ہو آتش ہو غضب ہو

    اب ہم نے یہ سب دل پہ مساوات کی گرمی

    یا حضرت دل تم تو بڑے صاحب دل تھے

    رکھتے تھے بہت اپنے کمالات کی گرمی

    اک ہی نگہ گرم سے بس ہو گئے تم سرد

    اب کہئے کہاں ہے وہ کرامات کی گرمی

    یوں گرمی صحبت تو بہت ہوگی نظیرؔ آہ

    پر یار نہ بھولے گی مجھے رات کی گرمی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے