چھت پہ بدلی جھکی سی رہتی ہے
چھت پہ بدلی جھکی سی رہتی ہے
کب سے بارش تھمی سی رہتی ہے
کوئی شب دھوپ کی سی کیفیت
کوئی دن چاندنی سی رہتی ہے
ایک ہستی مری عناصر چار
ہر طرف سے گھری سی رہتی ہے
کیسے جی بھر کے دیکھیے اس کو
دیکھنے میں کمی سی رہتی ہے
کوئی اک ذائقہ نہیں ملتا
غم میں شامل خوشی سی رہتی ہے
جب سے مائل ہوئے ہیں میرے قدم
راہ مجھ سے کھنچی سی رہتی ہے
اک نہ اک شغل چاہیے اس کو
مجھ میں دیوانگی سی رہتی ہے
تیر اندھیرے میں جب چلاتا ہوں
دھیان میں روشنی سی رہتی ہے
شاخ امید کو خزاں نہ بہار
یہ سب دن ہری سی رہتی ہے
ایک خطے کے بوجھ سے راہی
ساری دنیا دبی سی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.