چہرے کے خد و خال میں آئینے جڑے ہیں
چہرے کے خد و خال میں آئینے جڑے ہیں
ہم عمر گریزاں کے مقابل میں کھڑے ہیں
ہر سال نیا سال ہے ہر سال گیا سال
ہم اڑتے ہوئے لمحوں کی چوکھٹ پہ پڑے ہیں
دیکھا ہے یہ پرچھائیں کی دنیا میں کہ اکثر
اپنے قد و قامت سے بھی کچھ لوگ بڑے ہیں
شاید کہ ملے ذات کے زنداں سے رہائی
دیوار کو چاٹا ہے ہواؤں سے لڑے ہیں
اڑتے ہیں پرندے تو یہاں جھیل بھی ہوگی
تپتا ہے بیابان بدن کوس کڑے ہیں
شاید کوئی عیسیٰ نفس آئے انہیں پوچھے
یہ لفظ جو بے جان سے کاغذ پہ پڑے ہیں
اس بات کا مفہوم میں سمجھا نہیں اخترؔ
تصویر میں ساحل پہ کئی کچے گھڑے ہیں
- کتاب : Dariche (Pg. 13)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.