چراغ ہاتھ میں ہو تو ہوا مصیبت ہے
چراغ ہاتھ میں ہو تو ہوا مصیبت ہے
سو مجھ مریض انا کو شفا مصیبت ہے
سہولتیں تو مجھے راس ہی نہیں آتیں
قبولیت کی گھڑی میں دعا مصیبت ہے
اٹھائے پھرتا رہا میں بہت محبت کو
پھر ایک دن یوں ہی سوچا یہ کیا مصیبت ہے
میں آج ڈوب چلا ریت کے سمندر میں
چہار سمت یہ رقص ہوا مصیبت ہے
خود آگہی کا جو مجھ پر نزول جاری ہوا
میں کیا کہوں کہ یہ رحمت ہے یا مصیبت ہے
بہت جچا ہے یہ بے داغ پیرہن مجھ پر
گو خاک زاد کو ایسی قبا مصیبت ہے
میں کم ہی رہتا ہوں انجمؔ خدا کی صحبت میں
گناہ گار کو خوف خدا مصیبت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.