چمکا جو چاند رات کا چہرہ نکھر گیا
چمکا جو چاند رات کا چہرہ نکھر گیا
مانگے کا نور بھی تو بڑا کام کر گیا
یہ بھی بہت ہے سینکڑوں پودے ہرے ہوئے
کیا غم جو بارشوں میں کوئی پھول مر گیا
ساحل پہ لوگ یوں ہی کھڑے دیکھتے رہے
دریا میں ہم جو اترے تو دریا اتر گیا
سایہ بھی آپ کا ہے فقط روشنی کے ساتھ
ڈھونڈوگے تیرگی میں کہ سایہ کدھر گیا
ہم جس کے انتظار میں جاگے تمام رات
آیا بھی وہ تو خواب کی صورت گزر گیا
ہم نے تو گل کی چاند کی تارے کی بات کی
سب اہل انجمن کا گماں آپ پر گیا
گھر ہی نہیں رہا ہے سلامت بتائیں کیا
جاویدؔ کے بعد سیل بلا کس کے گھر گیا
- کتاب : Ghazalistaan (Pg. 182)
- Author : Farkhanda Hashmi, Najeeb Rampuri
- مطبع : Farid Book Depot ltd, New Delhi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.