چمن کو لگ گئی کس کی نظر خدا جانے
چمن کو لگ گئی کس کی نظر خدا جانے
چمن رہا نہ رہے وہ چمن کے افسانے
سنا نہیں ہمیں اجڑے چمن کے افسانے
یہ رنگ ہو تو سنک جائیں کیوں نہ دیوانے
چھلک رہے ہیں صراحی کے ساتھ پیمانے
بلا رہا ہے حرم، ٹوکتے ہیں بت خانے
کھسک بھی جائے گی بوتل تو پکڑے جائیں گے رند
جناب شیخ لگے آپ کیوں قسم کھانے
خزاں میں اہل نشیمن کا حال تو دیکھا
قفس نصیب پہ کیا گزری ہے خدا جانے
ہجوم حشر میں اپنے گناہ گاروں کو
ترے سوا کوئی ایسا نہیں جو پہچانے
نقاب رخ سے نہ سرکی تھی کل تلک جن کی
سبھا میں آج وہ آئے ہیں ناچنے گانے
کسی کی مست خرامی سے شیخ نالاں ہیں
قدم قدم پہ بنے جا رہے ہیں مے خانے
یہ انقلاب نہیں ہے تو اور کیا بسملؔ
نظر بدلنے لگے اپنے جانے پہچانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.