چلتے چلتے یہ گلی بے جان ہوتی جائے گی
چلتے چلتے یہ گلی بے جان ہوتی جائے گی
رات ہوتی جائے گی سنسان ہوتی جائے گی
دیکھنا کیا ہے نظر انداز کرنا ہے کسے
منظروں کی خود بہ خود پہچان ہوتی جائے گی
اس کے چہرے پر مسلسل آنکھ رک سکتی نہیں
آنکھ بار حسن سے ہلکان ہوتی جائے گی
سوچ لو یہ دل لگی بھاری نہ پڑ جائے کہیں
جان جس کو کہہ رہے ہو جان ہوتی جائے گی
کر ہی کیا سکتی ہے دنیا اور تجھ کو دیکھ کر
دیکھتی جائے گی اور حیران ہوتی جائے گی
کاکل خم دار میں خم اور آتے جائیں گے
زلف اس کی اور بھی شیطان ہوتی جائے گی
آتے آتے عشق کرنے کا ہنر آ جائے گا
رفتہ رفتہ زندگی آسان ہوتی جائے گی
جا چکیں خوشیاں تو اب غم ہجرتیں کرنے لگے
دل کی بستی اس طرح ویران ہوتی جائے گی
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 47)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.