چلو کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ چلتے ہیں
چلو کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ چلتے ہیں
نہیں بدلتا زمانہ تو ہم بدلتے ہیں
کسی کو قدر نہیں ہے ہماری قدروں کی
چلو کہ آج یہ قدریں سبھی بدلتے ہیں
بلا رہی ہیں ہمیں تلخیاں حقیقت کی
خیال و خواب کی دنیا سے اب نکلتے ہیں
بجھی ہے آگ کبھی پیٹ کی اصولوں سے
یہ ان سے پوچھئے جو گردشوں میں پلتے ہیں
انہیں نہ تولیے تہذیب کے ترازو میں
گھروں میں جن کے نہ چولھے نہ دیپ جلتے ہیں
ذرا سی آس بھی تعبیر کی نہیں جن کو
دلوں میں خواب وہ کیا سوچ کر مچلتے ہیں
ہمیں نہ راس زمانے کی محفلیں آئی
چلو کہ چھوڑ کے اب اس جہاں کو چلتے ہیں
مزاج تیرے غموں کا صداؔ نرالا ہے
کبھی غزل تو کبھی گیت بن کے ڈھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.