چلو اتنی تو آسانی رہے گی
ملیں گے اور پریشانی رہے گی
اسی سے رونق دریائے دل ہے
یہی اک لہر طوفانی رہے گی
کبھی یہ شوق نامانوس ہوگا
کبھی وہ شکل انجانی رہے گی
نکل جائے گی صورت آئنے سے
ہمارے گھر میں حیرانی رہے گی
سبک سر ہو کے جینا ہے کوئی دن
ابھی کچھ دن گراں جانی رہے گی
سنوگے لفظ میں بھی پھڑپھڑاہٹ
لہو میں بھی پرافشانی رہے گی
ہماری گرم گفتاری کے باوصف
ہوا اتنی ہی برفانی رہے گی
ابھی دل کی سیاہی زور پر ہے
ابھی چہرے پہ تابانی رہے گی
ظفرؔ میں شہر میں آ تو گیا ہوں
مری خصلت بیابانی رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.