چلے ہائے دم بھر کو مہمان ہو کر
چلے ہائے دم بھر کو مہمان ہو کر
مجھے مار ڈالا مری جان ہو کر
یہ صورت ہوئی ہے کہ آئینہ پہروں
مرے منہ کو تکتا ہے حیران ہو کر
جواں ہوتے ہی لے اڑا حسن تم کو
پری ہو گئے تم تو انسان ہو کر
بگڑنے میں زلف رسا کی بن آئی
لیے رخ کے بوسے پریشان ہو کر
کرم میں مزہ ہے ستم میں ادا ہے
میں راضی ہوں جو تجھ کو آسان ہو کر
جدا سر ہوا پر ہوئے ہم نہ ہلکے
رہی تیغ گردن پر احسان ہو کر
نہ آخر بچا پردۂ راز دشمن
ہوا چاک میرا گریبان ہو کر
حواس آتے جاتے رہے روز وعدہ
تری یاد ہو کر مری جان ہو کر
بتوں کو جگہ دل میں دیتے ہو توبہ
جلیلؔ ایسی باتیں مسلمان ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.