چاند کو تالاب مجھ کو خواب واپس کر دیا
چاند کو تالاب مجھ کو خواب واپس کر دیا
دن ڈھلے سورج نے سب اسباب واپس کر دیا
اس طرح بچھڑا کہ اگلی رونقیں پھر آ گئیں
اس نے میرا حلقۂ احباب واپس کر دیا
پھر بھٹکتا پھر رہا ہے کوئی برج دل کے پاس
کس کو اے چشم ستارہ یاب واپس کر دیا
میں نے آنکھوں کے کنارے بھی نہ تر ہونے دیئے
جس طرف سے آیا تھا سیلاب واپس کر دیا
جانے کس دیوار سے ٹکرا کے لوٹ آئی ہے گیند
جانے کس دیوار نے مہتاب واپس کر دیا
پھر تو اس کی یاد بھی رکھی نہ میں نے اپنے پاس
جب کیا واپس تو کل اسباب واپس کر دیا
التجائیں کر کے مانگی تھی محبت کی کسک
بے دلی نے یوں غم نایاب واپس کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.