بیمار محبت کی دوا ہے کہ نہیں ہے
بیمار محبت کی دوا ہے کہ نہیں ہے
میرے کسی پہلو میں قضا ہے کہ نہیں ہے
سنتا ہوں اک آہٹ سی برابر شب وعدہ
جانے ترے قدموں کی صدا ہے کہ نہیں ہے
سچ ہے کہ محبت میں ہمیں موت نے مارا
کچھ اس میں تمہاری بھی خطا ہے کہ نہیں ہے
مت دیکھ کہ پھرتا ہوں ترے ہجر میں زندہ
یہ پوچھ کہ جینے میں مزہ ہے کہ نہیں ہے
یوں ڈھونڈتے پھرتے ہیں مرے بعد مجھے وہ
وہ کیفؔ کہیں تیرا پتہ ہے کہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.