بچھڑتے دامنوں میں پھول کی کچھ پتیاں رکھ دو
بچھڑتے دامنوں میں پھول کی کچھ پتیاں رکھ دو
تعلق کی گرانباری میں تھوڑی نرمیاں رکھ دو
بھٹک جاتی ہیں تم سے دور چہروں کے تعاقب میں
جو تم چاہو مری آنکھوں پہ اپنی انگلیاں رکھ دو
برستے بادلوں سے گھر کا آنگن ڈوب تو جائے
ابھی کچھ دیر کاغذ کی بنی یہ کشتیاں رکھ دو
دھواں سگرٹ کا بوتل کا نشہ سب دشمن جاں ہیں
کوئی کہتا ہے اپنے ہاتھ سے یہ تلخیاں رکھ دو
بہت اچھا ہے یارو محفلوں میں ٹوٹ کر ملنا
کوئی بڑھتی ہوئی دوری بھی اپنے درمیاں رکھ دو
نقوش خال و خد میں دل نوازی کی ادا کم ہے
حجاب آمیز آنکھوں میں بھی تھوڑی شوخیاں رکھ دو
ہمیں پر ختم کیوں ہو داستان خانہ ویرانی
جو گھر صحرا نظر آئے تو اس میں بجلیاں رکھ دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.