بھولی بسری یادوں کو لپٹائے ہوئے ہوں
بھولی بسری یادوں کو لپٹائے ہوئے ہوں
ٹوٹا جال سمندر پر پھیلائے ہوئے ہوں
وحشت کرنے سے بھی دل بیزار ہوا ہے
دشت و سمندر آنچل میں سمٹائے ہوئے ہوں
وہ خوشبو بن کر آئے تو بے شک آئے
میں بھی دست صبا سے ہاتھ ملائے ہوئے ہوں
ٹوٹے پھوٹے لفظوں کے کچھ رنگ گھلے تھے
ان کی مہندی آج تلک بھی رچائے ہوئے ہوں
جن باتوں کو سننا تک بار خاطر تھا
آج انہیں باتوں سے دل بہلائے ہوئے ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.