بھول جاتے ہیں تقدس کے حسیں پل کتنے
بھول جاتے ہیں تقدس کے حسیں پل کتنے
لوگ جذبات میں ہو جاتے ہیں پاگل کتنے
روز خوشبو کے مقدر میں رہی خود سوزی
اپنی ہی آگ میں جلتے رہے صندل کتنے
سبز موسم نہ یہاں پھر سے پلٹ کر آیا
ہو گئے زرد مرے گاؤں کے پیپل کتنے
خود کشی قتل انا ترک تمنا بیراگ
زندگی تیرے نظر آنے لگے حل کتنے
بارشیں ہوتی ہیں جس وقت بھری آنکھوں کی
راکھ ہو جاتے ہیں جلتے ہوئے آنچل کتنے
ہر قدم کوئی درندہ کوئی خونخوار عقاب
شہر کی گود میں آباد ہیں جنگل کتنے
بے رخی اس کی رلائے گی لہو کیا شبنمؔ
زخم کھاتے ہی رہے ہم تو مسلسل کتنے
- کتاب : Mausam bhiigii aa.nkho.n kaa (Pg. 40)
- Author : Rafia Shabnam Abidi
- مطبع : Hassan Publications, Mumbai (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.